visitors

free counters

Wednesday 28 September 2011

کرپشن کا اصل علاج

وطن عزیز میں سرکاری اہل کاروں کی کرپشن کی وجوہ میںبڑھتی ہوئی مہنگائی، کرنسی کی قدر میں مسلسل کمی اور کم تنخواہیںقرار دی جاتی ہیں۔ مگر ہم سمجھتے ہیں کہ اس کی بنیادی وجہ کچھ اور ہے ۔ ایک جج صاحب کہتے ہیں

" قانون نے مجھے زندگی اور موت کے فیصلے کرنے کا اختیار دیا ہے۔ کروڑوں روپے کی جائداد میرے ایک دستخط سے ایک شخص سے دوسرے شخص کو منتقل ہو جاتی ہے۔ بڑے بڑے لوگ جن کی اقتدار کے ایوانوں تک رسائی ہوتی ہے، وہ میرے چیمبر میں داخل ہونا اعزاز سمجھتے ہیں اور اس منزل کو پانے کے لیے ہزار جتن کرتے ہیں ۔ میرے پروردگار نے مجھے وسائل کی تنگی کے باوجود رزقِ حلال کھانے ،مظلوم کو انصاف فراہم کرنے اور کسی بھی دباﺅ میں نہ آنے کی توفیق عطا فرمائی ہے۔ میرا یہ دعویٰ ہے کہ اس دنیا کا کوئی شخص بشمول اس کے جو مجھے دو منٹ میں ملازمت سے نکال سکتا ہے ،مجھ سے ناجائز عدالتی کام نہیں کرا سکتا ۔ اس دنیا کی چکا چوند ،دولت کی چمک اور پُرآسایش زندگی کی خواہش نے کبھی مجھے شکست نہیں دی ۔میں اپنے اس فیصلے پر نہ تو کبھی پریشان ہوا ہوں اور نہ ہی پشیمان ۔ اس دولت کی پجاری دنیا میں اب بھی ایسے جج موجود ہیں جن کے دو بچے چار پائیاں کم ہونے کی وجہ سے ایک چارپائی پر سوتے ہیں اور خدا کو حاضر و ناظر جان کر سچ بتا رہا ہوں کہ دوسری چارپائی خریدنے کی طاقت نہیں ہے۔ ہم حکومت یا اپنے افسران کے خوف یا ڈر سے صاف زندگی نہیں گزار رہے بلکہ روزِ محشر کے خوف نے لوٹ مار میں ملوث ہونے سے روک رکھا ہے۔ آپ یقین کریں یا نہ کریں یہ حقیقت ہے کہ ہر ماہ ایسے دن بھی آ جاتے ہیں جب بیمار بچے کے لیے معمولی دوا خریدنے کے لیے جیب میں ایک 
روپیہ تک نہیں ہوتا۔" یہی وجہ ہے جب ڈائریکٹر جنرل اور چیئرمین سا ئیکلوں پر دفتر آتے تھے تو کرپشن نہ ہونے کے برابر تھی اور آج زیرو میٹر گاڑیاں ہیں، پلاٹ ہیں، فائیو اسٹار ہوٹلوں میں کھانے ہیں اور کرپشن عروج پر ہے۔ کیا ایسانہیں ہوسکتا جس طرح سرکاری ملازمین کو ان کے کام کی بہتری کے لیے تربیتی کورس کرائے جاتے رہتے ہیں حتیٰ کہ اس کے لیے انھیںبیرونِ ملک بھیجنا بھی ایفورڈ کر لیا جاتا ہے، اسی طرح وقتاً فوقتاً ان کی دینی اور اخلاقی تربیت کا اہتمام بھی کیا جائے۔ ان کے نفس کو پاکیزہ رکھنے کے لیے ان کے لیے صالحین کی صحبت کااہتمام کیا جائے۔ بصورتِ دیگر کرپشن کے خاتمے کا کوئی امکان دکھائی نہیں دیتا۔ صرف سخت قوانین اور تنخواہوں میں اضافے کچھ نہ کر سکیں گے۔ تجربہ گواہ ہے کہ انٹی کرپشن محکموں میں بھی کرپشن اسی طرح موجود رہی ہے جیسے دوسرے محکموں میں ہے اور غیر معمولی تنخواہیں لینے والے بھی رشوت اسی طرح کھاتے ہیں جیسے کم تنخواہ لینے والے ۔

No comments:

Post a Comment