visitors

free counters

Friday, 10 June 2011

اسامہ شہید یا ہلاک ہوءے

اسامہؒ شہید ہیں!! ہلاک ہوئے میڈیا کے زندیق

حامد کمال الدین

صلیب کے پجاری.. دین ِ محمد کی اینٹ سے اینٹ بجانے کا عزم لئے، مسلم سرزمین میں دندناتے پھرتے صلیبی نائٹ.. پوپ اربن دوئم، رچرڈ شیردل اور سینٹ لوئس IX کی ذریت.. بش اور اوباما کے سپاہی.... عالم اسلام کی دھڑکن، جہاد کی پہچان، غیرت کی رمز، جراُت کی زبان، بسالت کی داستان، عزم کی چٹان، عالم صلیب کو تن تنہا للکارنے والے اللہ کے شیر اسامہ بن لادنؒ کو خاک اور خون میں نہلا کر اُس کی میت کو مچھلیوں کی خوراک بننے کیلئے سمندر میں پھینک کر قہقہہ لگاتے ہیں.... اور ہمارا ’مسلم میڈیا‘، خوشی میں مست، تقاضا کر رہا ہے کہ ہم اسکے ’دوستوں‘ کی اِس تاریخ ساز کامیابی پر تالیاں بجائیں اور عالم صلیب کی اِس تاریخی خوشی پر باغ باغ ہو کر دکھائیں! کافروں کے چہرے پر کیا خوشی ہوگی جو اِن منافقوں کے چہروں پر دیکھی گئی! پاکستان کی سیاسی تاریخ میں گھٹیا سے گھٹیا اور بے دین سے بے دین مقتول کو ’شہادت‘ کا منصب عطا کر ڈالنے والے ابلاغیات کے لال بجھکڑ، خوشی سے چیخ چیخ کر کہہ رہے تھے ’اسامہ بن لادن ہلاک کر دیا گیا‘۔ ’مارا گیا‘۔ ’ختم ہو گیا‘۔ ’ہسٹری بن گیا‘۔ گویا کسی کو ”شہادت“ کا تمغہ اور کسی کو ”ہلاکت“ کا ٹکہ دینا اِنہی دین دشمنوں کا اختیار ہے! عالم اسلام کے سینے پر مونگ دلنے والے اور ہمارے مابین صلیب کی ابلاغی جنگ لڑنے والے ففتھ کالمسٹ ٹولے کو پہچانئے۔ دو ملتوں کی اِس جنگ میں افواجِ صلیب کے ایک نہایت عظیم پوائنٹ سکور کرنے پر خوشی کے شادیانے بجانے والے یہ مسلم نام بردار آخر کون ہیں؟
سنو! اسامہؒ کو اُسکے رب نے شہادت دی ہے، اُسکی سب سے بڑی خواہش! اُسامہؒ کی وہ خواہش جس کی تلاش میں وہ پچھلی تین دہائیوں سے افغانستان کے پہاڑوں میں مارا مارا پھرتا رہا ہے۔ اُسامہؒ کا وہ مہنگا ترین شوق جس کیلئے وہ اپنا ارب پتی آرام و تعیش چھوڑ کر کوہ ہندوکش کی چوٹیوں پر پچھلے تیس سال سے فاقے کاٹتا رہا ہے۔ عالم عرب کے شہزادے کی وہ ”مانگ“ جس کیلئے اُس نے خراسان کی سب وادیاں چھان ماریں۔ ”شہادت“۔ دنیا سے خون میں لت پت ہو کر دیدارِ خداوندی کے سفر پر روانہ ہونا۔ زخموں سے چور چور ہو کر دربارِ خداوندی میں حاضر ہونا۔ اپنا انگ انگ کٹا کر خدا کے روبرو جانا.... صرف وہ ایک جملہ بولنے کیلئے کہ جب خدا پوچھے کہ اسامہ تیرا یہ حال کیونکر ہوا، روئے زمین کے میڈیا نے تیری لاش پر اس قدر اونچا قہقہہ کیوں لگایا، تیری موت پر شیاطین ِ عالم کے چہروں پر صدیوں کی خوشی کیوں دیکھی گئی اور صلیبی دنیا میں خاص تیری ہی موت پر اس قدر شادیانے کیوں بج اٹھے؟.... تو اُسکے لبوں پر یہ خوبصورت جواب ہو: ”خدایا سب تیرے لئے، تیرے دین کی خاطر“....! ”شہادت“، اسامہؒ کی سب سے بڑی اور سب سے مہنگی آرزو۔ اُسکا مالک اُسکی یہ آرزو پوری کئے بغیر کیسے رہنے دیتا
کفار نے سید الشہداءحمزہؓ کی جی بھر کر بے حرمتی کی، تو رسول اللہ ﷺ نے اسی بات کو حمزہؓ کے حق میں جیتی جاگتی شہادت ٹھہرایا۔ فرمایا: لو لا أن تجد صفیة فی نفسہا لترکتہ حتیٰ یحشرہ اللہ من بطون السباع والطیر (سیر أعلام النبلائ، باب سیرة حمزةؓ) ”اگر مجھے صفیہؓ کے دکھ کا ڈر نہ ہوتا تو میں اس کو یونہی چھوڑ دیتا، یہاں تک کہ اللہ اُس کو درندوں اور چیلوں کے پیٹوں سے اٹھا کر زندہ کرتا“۔.... اسامہ تجھے شہادت مبارک ہو! حمزہ رضی اللہ عنہ کو تو قبر مل گئی تھی؛ تجھے اللہ قیامت کے روز مچھلیوں کے پیٹ سے اٹھائے گا!
اسامہ! صدیوں کے بعد، تو ہمارے لئے وہ شخصیت تھی جس نے ہمارے بچوں کے سینوں میں جہاد کی مشعلیں جلائیں! اسامہ! تو نے عالم اسلام میں اس قدر مشعلیں جلا دیں کہ صلیب کی رات ہم پر بے اثر ہونے لگی! بخدا، یہ کوئی چھوٹی رات نہ تھی! تیرے دم سے امت کی گود پھر ہری ہوئی! مائیں پھر اپنی آغوش میں مجاہدوں کو لوریاں دینے لگیں! کفر کے شبستانوں میں کھلبلی مچی! امت کی رگوں میں زندگی کی رمق دوڑی! دیکھ! آج جہاد کا سورج پوری آب و تاب کے ساتھ طلوع ہو رہا ہے! اسکی کرنوں کی تمازت سے کہنہ سال یہودی لرزہ بر اندام ہے! صلیبیں ٹوٹنے لگیں! سرمایہ داری کی سانسیں اکھڑنے لگیں!.... اور وہ ضرب لگانے کا وقت آ پہنچا جس کے بعد عالم اسلام فی الحقیقت آزاد ہو گا!
اسامہ بن لادن....! ہماری تاریخ کا وہ خوبصورت ترین سبق، جس نے ’ٹیکنالوجی‘ کا غرور خاک میں ملایا۔ اسامہ بن لادن....! ایک سپریم پاور کے مقابلے میں ایک بے سر وسامان مردِ مجاہد! دنیا کی سب سے بڑی اور سب سے طاقتور فوج کے مقابلے میں فقط ایک اللہ کا شیر.... اور دو عشرے تک یہ مقابلہ جاری رہتا ہے! اسامہ بن لادن....! اللہ پر توکل کی جیتی جاگتی مثال جس نے دنیا بھر کے بے یقینوں کو دو عشرے تک ورطہ ٔ حیرت میں ڈال کر رکھا اور مادیت کے تجزیہ کاروں کو مسلسل خاک چٹوائی!
اور ابھی نصرٌ من اللہ وفتحٌ قریبٌ کی جو صورت افق پر بننے جا رہی ہے، وہ تو ان شاءاللہ دنیا کو حیران ہی کر دے گی۔ روکنے والے زور لگا کر تھک ہار چکے، اُنکی معیشت کا بھرکس نکل چکا۔ دنیا کا دوسرا سپرپاور ہاتھی دھڑام سے گرنے کو ہے۔ ’جیش اسامہ‘ کو روکنے والا اب کوئی نہیں!
اے اہل اسلام! صدیوں بعد ایک ایسی تاریخ ساز شخصیت اگر آپکے اپنے دور میں رونما ہوئی ہے تو اُسکو پوری شان سے الوداع کیجئے۔ عالم کفر کو پیغام دیجئے کہ یہ ملت اپنے شہیدوں کی قدر کرنا جانتی ہے۔ آئیے صلیبی دنیا کو پیغام دیں کہ اِس امت کے مجاہد لاوارث نہیں۔ دنیا کے سب انصاف پسندوں کو پیغام دیں کہ امت اسلام دنیا کی امن پسند ترین قوم ہے؛ جب تک کوئی اِسکے ساتھ چھیڑ خوانی نہ کرے یہ خوامخواہ اُسکی جان کی دشمن نہیں ہو جایا کرتی، مگر یہ استعمار جو ڈیڑھ سو سال سے ہمارے گھروں میں اودھم مچاتا ہے دنیا کا وحشی ترین درندہ اور تاریخ کا سب سے بڑا ڈاکو اور جہان کا سب سے بڑا رہزن ہے۔ ساٹھ سال سے ہمیں فلسطین میں لہو لہان کر رہا ہے اور پوری قوم کو بے خانماں کر رکھا ہے۔ یہ صلیب بردار، ہمارے دین کا دشمن ہے اور ہماری دنیا کا ڈکیت۔ ہمارے عقیدے کا بیری اور ہمارے وسائل کا نقب زن۔
ذرا باہر نکلئے اور امریکہ کے اس چرب زبان صدر کو پیغام دیجئے کہ وہ عالم اسلام کی بجائے کسی اور کو بے وقوف بنائے۔ اُسے بتائیے عالم اسلام جاگ چکا ہے اور اُسکے اِس اعلان کو کہ ’اُسکی جنگ اسلام کے خلاف نہیں‘ خندہ ٔ استہزاءکے لائق جانتا ہے۔ عالم اسلام کو یہ ’سمجھانے‘ کی ضرورت نہیں کہ صلیب کی افواج پچھلے دو سو سال سے عالم اسلام کی کس ’مصلحت‘ کی خاطر اس کے گھروں میں دندناتی پھرتی ہیں۔ اُس پر واضح کر دیجئے، ”اسامہ بن لادن“ اُسکے اِس استعمار کے خلاف تاریخ اسلام کا نیا روشن باب ہے۔ وائٹ ہا ؤس کے اِس عہدیدار کو بتا دیجئے، امت کے مجاہدوں کے خلاف مسلم معاشروں کو بڑھکانے اور بیوقوف بنانے کا دور بیت چکا اور یہ امت اُس کی گوری تاریخ کا کالا چہرہ پوری طرح دیکھ چکی۔ ایسی چرب تسلیوں سے یہ امت ’ریڈ انڈین‘ بننے والی ہے اور نہ افریقہ سے پکڑے ہوئے غلاموں کی منڈی۔
پوری امت اِس سمندر برد کر دیے جانے والے مجاہد کا غائبانہ جنازہ ادا کرے اور پاکستان میں ممکنہ امریکی پیشقدمی کو موت کا پیغام دے۔

No comments:

Post a Comment