visitors

free counters

Sunday, 3 July 2011

غامدی اور دفاع میں جہاد

دفاع میں جہاد



کیا یہ درست ہے کہ مولانا وحید الدین خاں صاحب جہاد کے خلاف ہیں؟ آپ کا اس بارے میں کیا نقطہء نظر ہے؟ :سوال



جہاد کے بارے میں مولانا کا ایک نقطہء نظر یہ ہے کہ جہاد صرف دفاع کے لیے ہوتا ہے، اپنے اس نقطہء نظر کے حق میں انھوں نے دلائل دیے ہیں، انھیں پڑھ لیجیے، ہو سکتا ہے کہ آپ کا اطمینان ہو جائے۔ میرا ان کے استدلال پر اطمینان نہیں ہو سکا۔

اس حوالے سے میرا نقطہء نظر یہ ہے کہ دفاع کے لیے جنگ سرے سے دین کا موضوع ہی نہیں ہے۔ یہ تو فطرت کا تقاضا ہے۔ جب کوئی آدمی مجھ پر چڑھ دوڑے گا تو میرا یہ فطری حق ہے کہ میں اپنا دفاع کروں۔ اس معاملے میں دین و شریعت کو کوئی حکم دینے کی ضرورت ہی نہیں۔

دین میں تو ظلم و عدوان کے خلاف جہاد کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ جب کہیں انسانوں پر ظلم ڈھایا جا رہا ہو، ان پر زیادتی کی جا رہی ہو، اور خاص طور پر انھیں دین پر عمل کرنے سے روکا جا رہا ہو،دین پر عمل کرنا ان کے لیے جان جوکھم کاکام بنا دیا گیا ہو تو یہ فتنہ ہے، اس فتنے کے استیصال کے لیے اللہ تعالیٰ نے جہاد کرنے کا حکم دیا ہے۔ اور یہ دفاع کے طریقے پر بھی ہو سکتا ہے اور کسی پر حملہ کر کے بھی ہو سکتا ہے۔ :جواب

جاوید احمد غامدی
http://www.al-mawrid.org/pages/questions_urdu_detail.php?qid=1017&cid=298

No comments:

Post a Comment