تحقيق و تنقيد محمد رفيق چودہرى
ٹى وى كے دانشورجناب جاويد احمد غامدى صاحب (بى اے آنرز، فلسفہ) كے نظريات دين اسلام كے مسلمہ، متفقہ اور اجماعى عقائد و اَعمال سے كس قدر مختلف ہيں اور اُن كى راہ اُمت ِمسلمہ اور علماے اسلام سے كتنى الگ اور جداگانہ ہے، اسے اچهى طرح سمجهنے كے لئے ذيل ميں اُن كى تحريروں پر مبنى ايك تقابلى جائزہ پيش كيا جاتا ہے جس كے مطالعے سے آپ خود يہ فيصلہ فرما سكتے ہيں كہ علماے اسلام اور غامدى صاحب ميں سے كون حق پر ہوسكتا ہے؟
جائزہ ميں سب سے پہلے قرآنِ كريم، پهر سنت ِنبوى اور مصادرِ دين سے متعلقہ ديگر اُمور وغيرہ كى ترتيب پيش نظر ركهى گئى ہے :
غامدى صاحب كے عقائد و نظريات
متفقہ اسلامى عقائد و اعمال
1 قرآن كى صرف ايك ہى قراء ت درست ہے- باقى سب قراء تيں عجم كا فتنہ ہيں-
2 قرآن مجيد كى سات يا دس (سبعہ يا عشرہ) قراء تيں متواتر اور صحيح ہيں-
3قرآن كا ايك نام 'ميزان' بھى ہے-
4'ميزان' قرآن كے ناموں ميں سے كوئى نام نہيں ہے-
5قرآن كى متشابہ آيات كا بهى ايك واضح اور قطعى مفہوم سمجها جاسكتا ہے-
6قرآن كى متشابہ آيات كا واضح اور قطعى تفصيلى مفہوم متعين نہيں كيا جاسكتا-
7 سورہٴ نصر مكى ہے-
8سورہٴ نصر مدنى ہے-
9قرآن ميں 'اصحاب الاخدود' سے مراد دورِنبوى كے قريش كے فراعنہ ہيں-
10اصحاب الاخدود كاواقعہ بعثت ِنبوى سے بہت پہلے زمانے كا ہے-
11سورہٴ لہب ميں ابولہب سے مراد قريش كے عام سردار ہيں-
12ابولہب سے نبى كريم 1 كا كافر چچا مراد ہے-
13اصحاب الفيل كو پرندوں نے ہلاك نہيں كيا تها بلكہ وہ قريش كے پتهراؤ اور آندهى سے ہلاك ہوئے تهے- پرندے صرف ان كى لاشوں كو كهانے كے لئے آئے تهے-
14اللہ تعالىٰ نے اصحاب الفيل پر ايسے پرندے بهيجے جنہوں نے اُن كو تباہ و برباد كركے ركھ ديا تها-
15سنت قرآن سے مقدم ہے-
16قرآن سنت سے مقدم ہے-
17سنت صرف افعال كا نام ہے- اس كى ابتدا حضرت محمد1 سے نہيں بلكہ حضرت ابراہيم عليہ السلام سے ہوتى ہے-
18 سنت ميں نبى1 كے اقوال، افعال اور تقريرات (خاموش تائيديں) سب شامل ہيں اور وہ محمد1 سے شروع ہوتى ہے-
19سنت صرف ستائيس اعمال كا نام ہے-
20سنتيں سينكڑوں كى تعداد ميں ہيں-
21ثبوت كے اعتبار سے سنت اور قرآن ميں كوئى فرق نہيں-ان دونوں كا ثبوت اجماع اور عملى تواتر سے ہوتا ہے-
22ثبوت كے اعتبار سے سنت اور قرآن ميں واضح فرق ہے- سنت كے ثبوت كے لئے تواتر، اجماع شرط نہيں-
23حديث ِرسول سے كوئى اسلامى عقيدہ يا عمل ثابت نہيں ہوتا-
24حديث ِرسول سے بهى اسلامى عقائد اور اعمال ثابت ہوتے ہيں-
25حضور 1نے حديث كى حفاظت اور تبليغ و اشاعت كے لئے كوئى بهى اہتمام نہيں كيا-
26رسول اللہ1 نے حديث كى حفاظت اور تبليغ و اشاعت كيلئے بہت اہتمام كيا تها-
27ابن شہاب زہرى كى كوئى روايت بهى قبول نہيں كى جاسكتى،وہ ناقابل اعتبار راوى ہيں-
28امام ابن شہاب زہرى
روايت حديث ميں ثقہ اور معتبر راوى ہيں اور ان كى روايات قابل قبول ہيں-
29دين كے مصادر قرآن كے علاوہ دين فطرت كے حقائق، سنت ِابراہيمى اور قديم صحائف بهى ہيں-
30دين و شريعت كے مصادر و مآخذ قرآن، سنت، اجماع اور اجتہاد ہيں-
31معروف اور منكر كا تعين انسانى فطرت كرتى ہے-
32معروف و منكر كا اصل تعين وحى الٰہى سے ہوتا ہے-
33نبى1 كى وفات كے بعد كسى شخص كو كافر قرار نہيں ديا جاسكتا-
34 جو شخص دين كے بنيادى اُمور يعنى ضرورياتِ دين ميں سے كسى ايك كا بهى انكار كرے اُسے كافر قرار ديا جاسكتا ہے-
35عورتيں بهى باجماعت نماز ميں امام كى غلطى پر بلند آواز سے 'سبحان اللہ' كہہ سكتى ہيں-
36امام كى غلطى پر عورتوں كے لئے بلند آواز سے 'سبحان اللہ' كہناجائز نہيں-
37زكوٰة كا نصاب منصوص اور مقرر نہيں ہے-
38زكوٰة كا نصاب منصوص اور مقرر شدہ ہے-
39رياست كسى بهى چيز كو زكوٰة سے مستثنىٰ كرسكتى ہے-
40اسلامى رياست كسى چيز يا شخص كوزكوٰة سے مستثنىٰ نہيں كرسكتى-
41 بنوہاشم كو زكوٰة دينا جائز ہے-
42بنوہاشم كو زكوٰة دينى جائز نہيں-
43اسلام ميں موت كى سزا صرف دو جرائم (قتل نفس، فساد فى الارض) پر دى جاسكتى ہے-
44اسلامى شريعت ميں موت كى سزا بہت سے جرائم پر دى جاسكتى ہے-
45ديت كا قانون وقتى اور عارضى تها-
46ديت كا حكم اور قانون ہميشہ كيلئے ہے-
47قتل خطا ميں ديت كى مقدار تبديل ہوسكتى ہے-
48قتل خطا ميں ديت كى مقدار تبديلى نہيں ہوسكتى-
49عورت اور مرد كى ديت برابر ہے-
50 عورت كى ديت، مرد كى ديت سے آدهى ہے-
51اب مرتد كى سزاے قتل باقى نہيں ہے-
52اسلام ميں مرتد كے لئے قتل كى سزا ہميشہ كے لئے ہے-
53زانى كنوارا ہو يا شادى شدہ دونوں كى سزا صرف سو كوڑے ہے-
54شادى شدہ زانى كى سزا از روئے سنت سنگسارى ہے-
55چور كا داياں ہاتھ كاٹنے كى بنياد قرآنِ كريم ميں ہے-
56چور كا داياں ہاتھ كاٹنا صرف سنت سے ثابت ہے-
57شراب نوشى پر كوئى شرعى سزانہيں ہے-
58شراب نوشى كى شرعى سزا ہے جو اجماع كى رو سے ٨٠ كوڑے مقرر ہے-
59عورت كى گواہى حدود كے جرائم ميں بهى معتبر ہے-
60حدود كے جرائم ميں عورت كى شہادت مرد كى طرح نہيں بلكہ قرائن ميں شامل ہے-
61صرف عہد نبوى كے عرب مشركين اور يہود و نصارىٰ مسلمانوں كے وارث نہيں ہوسكتے-
62كسى زمانہ كا كوئى كافر كسى مسلمان كا كبهى وارث نہيں ہوسكتا-
61اگر ميت كى اولاد ميں صرف بيٹياں وارث ہوں تو اُن كو والدين يا بيوى شوہر كے حصوں سے بچے ہوئے تركے كا دو تہائى حصہ ملے گا
64ميت كى اولاد ميں صرف بيٹياں ہى ہوں تو ان كو كل تركے كا دو تہائى حصہ ديا جائے گا-
65سور كى كهال اور چربى وغيرہ كى تجارت اور ان كا استعمال ممنوع نہيں-
66سور نجس العين ہے لہٰذا اس كى كهال اور اجزاے بدن كا استعمال اور تجارت جمہور كے نزديك حرام ہے-
67عورت كيلئے دو پٹہ پہننا شرعى حكم نہيں-
68عورت كيلئے دوپٹہ اور اوڑهنى پہننے كا حكم قرآن كى سورة النور:٣١ سے ثابت ہے-
69كهانے كى صرف چار چيزيں ہى حرام ہيں: خون، مردار، سور كا گوشت اور غير اللہ كے نام كا ذبيحہ-
70ان كے علاوہ كهانے كى بہت سى اور چيزيں بهى حرام ہيں جيسے كتے،درندوں،شكارى پرندوں اور پالتو گدهے كا گوشت وغيرہ
71 كئى انبيا قتل ہوئے ہيں مگر كوئى رسول كبهى قتل نہيں ہوا-
72از روئے قرآن بہت سے نبيوں اور رسولوں دونوں كو قتل كياگيا-
73عيسىٰ عليہ السلام وفات پاچكے ہيں-
(غامدى اور قاديانى وغيرہ)
حضرت عيسىٰ عليہ السلام آسمان پر زندہ اُٹها لئے گئے- وہ قيامت كے قريب دوبارہ دنيا ميں آئيں گے اور دجال كو قتل كريں گے-
ياجوج ماجوج اور دجال سے مراد مغربى اقوام ہيں-
ياجوج ماجوج اور دجال قرب ِقيامت كى دو الگ الگ نشانياں ہيں- احاديث كى رُو سے دجال ايك يہودى شخص ہوگا جو دائيں آنكھ سے كانا ہوگا-
جہاد و قتال كے بارے ميں كوئى شرعى حكم نہيں ہے-
جہاد و قتال ايك شرعى فريضہ ہے-
كافروں كے خلاف جہاد كرنے كا حكم اب باقى نہيں رہا اور اب مفتوح كافروں سے جزيہ نہيں ليا جاسكتا-
كفار كے خلاف جہاد كا حكم ہميشہ كے لئے ہے اور مفتوح كفار (ذميوں) سے جزيہ (ٹيكس) ليا جاسكتا ہے-
غامدى صاحب كے چند مزيد اجتہادات
1 عورت مردوں كى امامت كرا سكتى ہے- (ديكهئے: ماہنامہ 'اشراق': مئى ٢٠٠٥، ص ٣٥ تا ٤٦)
2 عورت نكاح خوان بن سكتى ہے- جناب جاويد احمد غامدى نے، اس سوال كے جواب ميں كہ كيا كوئى عورت نكاح پڑها سكتى ہے؟فرمايا:
"جى ہاں! بالكل پڑها سكتى ہے…الخ" (www.ghamidi.org)
3 مرد اور عورتيں برابر كهڑے ہوكر باجماعت يا انفرادى دونوں طرح سے نماز ادا كرسكتے ہيں- غامدى صاحب كے ايك شاگرد سكالر سے سوال كيا گيا،كيا مرد اور عورت اكٹهے كهڑے ہو كر باجماعت نماز ادا كرسكتے ہيں؟ تو اس كا يہ جواب ديا گيا:
"مرد اور عورت كهڑے ہو كر باجماعت يا انفرادى،دونوں طرح سے نماز ادا كر سكتے ہيں-اس سے دونوں كى نماز ميں كوئى نقص واقع نہيں ہوتا…الخ " (www.urdu.understanding-islam.org)
4 اجنبى مردوں كے سامنے عورت بغير چادر اوڑهے يا بغير دوپٹہ يا اوڑهنى سر پر لئے آجاسكتى ہے-
5 رقص وسرود جائز ہے- 'اشراق' كے نائب مدير سيد منظور الحسن اپنے مضمون 'اسلام اور موسيقى' جو 'جاويد غامدى كے افادات' پر مبنى ہے، ميں لكهتے ہيں:
"موسيقى انسانى فطرت كا جائز اظہار ہے، اس لئے اس كے مباح ہونے ميں كوئى شبہ نہيں ہے-" … "ماہر فن مغنيہ نے آپ1 كى خدمت ميں حاضر ہوكر اپنا گانا سنانے كى خواہش ظاہر كى تو آپ نے سيدہ عائشہ
كو اس كا گانا سنوايا، سيدہ عائشہ حضور كے شانے پر سرركھ كر بہت دير تك گانا سنتى اور رقص ديكهتى رہيں -" (اشراق بابت مارچ ٢٠٠٤ء، ص ٨ و ١٩)
6 جاندار چيزوں كى تصويريں بنانا جائز ہے- اداره 'المورد' كے ريسرچ سكالر جناب محمد رفيع مفتى اپنى كتاب'تصوير كا مسئلہ' ميں لكهتے ہيں:
"…ليكن فى نفسہ
تصوير كے بارے ميں كسى اعتراض كى كيونكر گنجائش ہو سكتى ہے،جب كہ خدا اور اس كے رسول نے اُنہيں جائز ركها ہو؟" ('تصوير كا مسئلہ'،ص٣٠)
7 مردوں كے لئے داڑهى ركهنا دين كى رُو سے ضرورى نہيں- جيسا كہ المورد كے ايك ريسرچ سكالر لكهتے ہيں:
"عام طور پر اہل علم داڑهى ركهنا دينى لحاظ سے ضرورى قرار ديتے ہيں، تاہم ہمارے نزديك داڑهى ركهنے كا حكم دين ميں كہيں بيان نہيں ہوا،لہٰذا دين كى رو سے داڑهى ركهنا ضرورى نہيں-" (www.urdu.understanding-islam.org)
8 هندو مشرك نہيں ہيں- چنانچہ غامدى صاحب كے ايك شاگرد"كيا ہندومشرك ہيں؟" كے عنوان كے تحت لكهتے ہيں:
"ہمارے نزديك مشرك وہ شخص ہے جس نے شرك كى حقيقت واضح ہو جانے كے بعد بهى شرك ہى كو بطور دين اپنا ركها ہو-چونكہ اب كسى ہندو كے بارے ميں يقين كے ساتھ نهيں كها جا سكتا كہ اس نے شرك كى حقيقت واضح ہو جانے كے بعد بهى شرك ہى كو بطور دين اپناركها ہے،لہٰذا اسے مشرك نہيں قرار ديا جا سكتا ہے…الخ" (www.urdu.understanding-islam.org)
9 مسلمان لڑكى كى شادى غير مسلم لڑكے سے جائز ہے-حلقہ غامدى كے ايك صاحب لكهتے ہيں :
" ہمارى رائے ميں غير مسلم كے ساتھ شادى كو ممنوع يا حرام قرار نہيں ديا جا سكتا-"
(www.urdu.understanding-islam.org)
10 ہم جنس پرستى ايك فطرى چيز ہے، اس لئے جائز ہے-'المورد' كے انگريزى مجلہ رينى ساں كے شمارئہ اگست ٢٠٠٥ء ميں اس موضوع پر ايك مكمل مضمون شائع كيا گيا ہے-
11 اگر بغير سود كے قرضہ نہ ملتا ہو تو سود پر قرضہ لے كر گهر بنانا جائز اور حلال ہے-
12 قيامت كے قريب كوئى امام مہدى نہيں آئے گا- (ماہنامہ اشراق: جنورى ١٩٩٦ء، ص ٦٠)
13 افغانستان اور عراق پر امريكہ حملے جائز اور درست ہيں-
14 اسامہ بن لادن اور ملا عمر، دونوں انتہا پسند اور دہشت گرد ہيں- ان كا موقف شرعى طور پر درست نہيں ہے-
15 مسجد ِاقصىٰ پر مسلمانوں كا نہيں، يہوديوں كا حق ہے-جيسا كہ يہ بحث 'محدث' ميں تفصيل سے شائع ہو رہى ہے-
16 حضرت عيسىٰ كى آمد ثانى كا انكاروغيرہ وغيرہ (ماہنامہ اشراق: جنورى ١٩٩٦ء، ص ٦٠)