visitors

free counters

Thursday 26 May 2011

جنگ و فتح اور مولانا وحید الدین خان

جنگ کے بغیر فتح (مولانا وحید الدین خان)

مسٹر رچرڈنکسن 1968ءسے 1974 تک امریکہ کے صدر رہے۔ انہوں نے اپنی یادداشتوں پر مشتمل ایک کتاب شائع کی ہے جس کا نام ہے جنگ کے بغیر فتح:
Victory Without War
اس کتاب میں جو باتیں کہی گئی ہیں ان میں سے ایک بات امریکہ اور جاپان کے باہمی تعلق کے بارے میں ہے۔ اس سلسلہ میں مسٹر نکسن نے جو باتیں لکھی ہیں، ان میں سے ایک بات مختصر طور پر یہ ہے۔
امریکنوں نے 1948ءمیں جاپان کے بڑے حصہ کو تباہ کر دیا۔ پھر دوسری عالمی جنگ کے بعد انہوں نے زبردست اقتصادی امداد کے ذریعہ جاپان کی دوبارہ تعمیر کی۔ جاپان کے ساتھ یہ معاملہ انہوں نے اپنے ذاتی مقصد کیلئے، ایک نمونہ کے طور پر کیا۔ اس سے ان کا مقصد یہ تھا کہ اس اشتراکی نظریہ کو غلط ثابت کر سکیں کہ غربت کو سرمایہ دارانہ نظام کے تحت ختم نہیں کیا جا سکتا۔ چنانچہ جاپان میں قدیم بادشاہت کی جگہ جمہوریت لائی گئی۔ امریکنوں نے خود وہاں کا دستور لکھ کر تیار کیا۔ اس کا دفاع مکمل طور پر واشنگٹن کے تحت کر دیا گیا۔ اس تجربہ کے 35سال بعد تلخ اقتصادی اختلافات کے بادل امریکہ اور جاپان کے تعلقات پر چھا گئے۔ دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی توازن ہولناک حد تک بگڑ گیا۔ 1986ءمیں امریکہ نے جتنا سامان جاپان کے ہاتھ بیچا، اس کے مقابلہ میں جاپان نے ساٹھ بلین ڈالر کے بقدر زیادہ سامان امریکہ کے ہاتھ فروخت کیا۔ واضح ہو کہ اس سال امریکہ کا کل تجارتی خسارہ 170بلین ڈالر تھا۔ جاپان اس پوزیشن میں ہو چکا ہے کہ اس نے امریکی چاول کی خریداری کیلئے 180 ڈالر فی ٹن کی پیش کش کو رد کر دیا جبکہ اسے اپنے ملک میں چاول پیدا کرنے کیلئے 2000 ڈالر فی ٹن خرچ کرنا پڑتا ہے۔ اب امریکہ کو یہ شکایت ہے کہ جاپانیوں نے امریکی سامان کیلئے اپنی مارکیٹ کو بند کر دیا ہے (ٹائمس آف انڈیا 12اپریل 1979ئ)۔ دوسری عالمی جنگ کے بعد امریکہ کی حیثیت فاتح اور غالب کی تھی اور جاپان کی حیثیت مفتوع اور مغلوب کی۔ مگر فاتح نے جو اقدامات اپنے مفاد کیلئے کیے۔ اس کو مفتوح نے اپنے مفاد میں تبدیل کر لیا۔ یہی موجودہ دنیا کا امتحان ہے۔ اس دنیا میں وہی لوگ کامیاب ہوتے ہیںجو دشمن کے مخالفانہ منصوبوں میں اپنے لیے موافق پہلو تلاش کر لیں جو دشمن کی تدبیروں کو اپنے لیے زینہ بنا کر آگے بڑھ جائیں۔
اس دنیا میں شکست بھی فتح کا دروازہ کھولتی ہے۔ یہاں جنگ کے بغیر بھی کامیاب مقابلہ کیا جاتا ہے مگر یہ سب کچھ دانش مندوں کیلئے ہے۔ نادانوں کیلئے خدا کی اس دنیا میں کوئی بھی حقیقی کامیابی مقدر نہیں۔ ان کیلئے فتح بھی شکست ہے اور شکست بھی شکست ہے۔

No comments:

Post a Comment