'صوفی' یا 'تصوف' کے الفاظ بھلے ہی قرآن میں شامل نہ ہوں، مگر یہ اسلام کی حقیقی روح کی نمائندگی کرتے ہیں۔ قرآن میں موجود لفظ 'الربانیہ'، جس کا مطلب اللہ کی راہ میں بسر ہونے والی زندگی ہے، تقریباً ان اصطلاحات کا متبادل ہے۔
اسلام کے بنیادی ذرائع میں قرآن اور حدیث شامل ہیں۔ تاہم وقت کے ساتھ ان کی دو مختلف تشریحات سامنے آئیں۔ ایک جسے ہم 'سیاسی' کہہ سکتے ہیں، اور دوسری جسے 'روحانی' کہا جا سکتا ہے۔
عباسی دور میں اسلام کی سیاسی تشریح مسلمان دانشوروں اور مصنفوں میں مقبول ہو گئی۔ یہی وہ تعلیم یافتہ طبقہ تھا جس نے اس زمانے میں کتابیں لکھیں۔ جس کی وجہ سے اسلام کی سیاسی تاریخ زیادہ تر کتابوں کا موضوع بنی جبکہ اسلام کے دوسرے پہلو، جیسے کہ انسانی حقوق، معاشی بہتری اور اللہ کے تئیں عقیدت کو نظر انداز کیا گیا۔
تیونس میں ایک عرب ہسپانوی خاندان میں پیدا ہونے والے ابن خلدون نے اس کمی کو محسوس کیا۔ انہوں نے ایک طویل 'مقدمہ' لکھا جس میں انہوں نے تاریخ کو دوبارہ لکھنے کے قوائد وضح کیے۔ انہوں نے سیاست کی بجائے اخلاقی اور روحانی پہلؤں پر توجہ دینے پر زور دیا۔ مگر بد قسمتی سے اس کا کوئی مثبت اثر نہیں ہوا۔
غیر سیاسی بنیادوں پر اسلام کی ایک تعریف صوفیوں نے پیش کی۔ اس میں محبت، بھائی چارے اور سب سے بڑھ کر امن پر زور دیا گیا۔ صوفیوں کا اثر دنیا بھر میں لوگوں نے، خاص طور پر نچلے طبقے کے لوگوں نے، محسوس کیا۔ آج کل بھی عام آدمی کافی حد تک صوفیوں سے متاثر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تشدد کے باوجود لوگ اپنی زیادہ تر زندگی پر امن طریقے سے گزارنے میں کامیاب رہتے ہیں۔
مغربی دنیا میں بھی کئی صوفیوں نے اپنے مراکز قائم کیے ہیں اور امن کا پیغام لوگوں تک پہنچانے میں مصروف ہیں۔ صوفی ہمیشہ محبت، روحانیت کی بات کرتے ہیں۔ ان کی نظر میں ہر مرد اور عورت کی زندگی کا اصل مقصد اللہ تک پہنچنا ہے۔ ایسے لوگ اپنے روحانی ارتقاء میں اتنے مصروف ہوتے ہیں کہ انہیں تشدد کا راستہ اپنانے کی ضرورت نہیں پڑتی اور انہیں دوسروں کے ساتھ پر امن طریقے سے رہنے میں کوئی مشکل نہیں ہوتی۔
مغربی دنیا میں مسلمانوں کے لیے جو نفرت پائی جاتی ہے، اس کا اصل ذمہ دار مسلمانوں کا دانشور طبقہ ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ دانشور مغربی معاشرے کی ایک خاص تصویر پیش کرتے ہیں جس میں اچھائیوں کو نظر انداز کیا جاتا ہے اور خامیوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے۔ اس سے مغربی دنیا میں مسلمانوں کے تئیں نفرت اور شک پیدا ہو جاتاہے۔ مغربی دنیا کے خلاف جتنی کارروائیاں ہوئی ہیں ان سب کے پیچھے ایسے ہی افراد کا ہاتھ ہے۔
در اصل صوفی اسلام اسلام کا صحیح چہرہ ہے۔ یہی سچے اسلام کی نمائندگی کرتا ہے۔ اسلام میں جنگ اور تشدد کی اجازت صرف اپنی جان بچانے کے لیے ہی ہے۔ اس بات کو واضح کرنا ضروری ہو گیا ہے کہ اسلام میں صرف حکومت کو ہتھیار اٹھانے کا حق ہے۔
تو پھر کیا وجہ ہے کہ صوفی اسلام کو مسلم معاشرے میں مرکزی جگہ حاصل نہیں؟ میرے خیال میں اس کی وجہ یہ ہے کہ صوفی خود کو میڈیا سے بالکل علیحدہ رکھتے ہیں۔ وہ صرف نجی جان پہچان کے ذریعے ہی اپنی بات لوگوں تک پہنچاتے ہیں۔ اس کے برعکس وہ انتہا پسند عناصر جو در اصل اسلام کی نمائندگی نہیں کرتے، اخباروں ، ٹی وی، ریڈیو اور انٹرنیٹ کے ذریعے اپنی بات لوگوں تک پہنچاتے ہیں۔ جس سے وہ کئی لوگوں کو متاثر کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔
اس کی ذمہ داری کسی حد تک میڈیا پر بھی عائد ہوتی ہے۔ میڈیا کئی بار صرف سیاسی اور سنسنی خیز خبروں پر ہی توجہ دیتا ہے، جس وجہ سے اسلام انتہا پسندوں کے ساتھ منسلک ہو گیا ہے۔
قرآن اور حدیث ہمیں بار بار انتہا پسندی سے دور رہنے کی ہدایت دیتے ہیں کیونکہ انتہا پسندی سے صرف تباہی ہوتی ہے۔
صرف صوفی اسلام ہی اسلامی اور مغربی دنیا کو جوڑنے کا کام کر سکتا ہے۔ سیاست جنگ اور تباہی سے پنپتی ہے۔ تو جب بھی اسلام کو سیاسی رنگ دیا جاتا ہے ایک منفی ماحول پیدا ہو جاتا ہے۔ سیاسی اسلام کی بنیاد دوسروں کے ساتھ مقابلہ ہے جبکہ صوفی اسلام کی بنیاد یکجہتی ہے۔
تاہم صوفی اسلام کو اپنا صحیح کردار ادا کرنے کے لیے دو چیزوں کی ضرورت ہے۔ ایک تو یہ کہ اس جدید دور میں صوفیوں کو اپنی بات ایک جدید طریقے سے کہنی ہوگی، دوسری یہ کہ انہیں اپنی بات لوگوں کو سمجھانے کے لیے جدید میڈیا کا پورا فائدہ اٹھانا ہوگا۔ اگر یہ دونوں کام کیے جائیں تو صوفی اسلام مغربی دنیا اور اسلام کے درمیان ایک کامیاب کڑی بن سکتا ہے۔
مولانا وحیدالدین خان
نئی دلی
Friday, 17 June, 2005, 13:07 GMT 18:07 PST
BBC URDU.COM
السلام علیکم ـ اس مضمون کا اصل حوالہ چاہے ـ جہاں سے لیکر آپ نے اس کو اپنے بلاگ پر نقل کیا ـ جزاکم اللہ خیراـ والسلام ـ
ReplyDeleteالسلام علیکم بھائی اس مضمون کو اس لنک پر دیکھیں http://www.bbc.co.uk/urdu/interactivity/blog/story/2005/06/050617_mypage_sufism.shtml
ReplyDeleteمزید اپنا تعارف حی کروائیں آپ نے پہلے بھی ایک لنک کے متعلق پوچھا تھا وہ بھی مولانا وحید الدین کے بارے تھا آ پ کی مولانا سے کیا دلچسپی ہے؟ میرا پی ۔ایچ ۔ڈی لیول کا کام ہے مولانا پر مزید کوئی معلومات درکار ہوں تو بلا جھجک ارشاد فرما ئیں
والسلام
انعام الحق
پاکستان